چوہدری نثار علی خان کا شمار پاکستان کے معتبرترین اور سینیر ترین سیاست دانوں میں ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ پہلے تک پارٹی قائد نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں بھی تھے ۔ وہ اپنے کھرے اور دو ٹوک لہجے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ن لیگ سے اختلافات پر اپنے نظریات پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے پارٹی کو خیرآباد کہہ دیا اور آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔ چوہدری ںثار علی خان کے خاندان کا فوج سے تعلق ہونے کے باوجود انکا شمار جمہوریت پسندوں میں ہوتا ہے اور انہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کی لیئے مسلسل تگ و دو کی۔ چوہدری نثار علی خان ایک آزاد خیال ذہن کے مالک تصور کیئے جاتے ہیں اور اسی آزاد خیالی کے باعث انکے ن لیگ سے اختلافات شدت اختیار کر گئے جس کے بعد انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
چوہدری نثار نے 1985 سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا اور جنرل محمد ضیاء الحق کی حکمرانی کے دوران وہ نواز شریف کے قریبی ساتھی ہونے کی وجہ سے مجلس شوری کے رکن بن گئے. وہ سب سے پہلے قومی اسمبلی میں انتخابی حلقے این 52 کے انتخابی انتخابات میں 1985 میں منتخب ہوئے. وہ اسلامی جمہوریہ اتحادکے ٹکٹ پر 1988 کے عام انتخابات میں اسی حلقےسے دوبارہ منتخب ہوئے- نواز شریف کے قریبی ساتھی ہونے کی وجہ سے آرمی چیف کی تقرری میں بھی چوہدری نثار کی مشاورت شامل رہی ہے۔ چوہدری نثار علی خان 2008-2013 کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چوہدری نثار وزیر داخلہ اور وزیر پٹرولیم بھی رہ چکے ہیں۔
ماسٹرز
پیٹرولیم منسٹر سابق وزیر داخلہ