27-04-2024
زبان -
عوامی نیشنل پارٹی منشور

عوامی نیشنل پارٹی

صدر دفتر

Baacha Khan Markaz, Pajaggi Road, Peshawar. Ph: 92-91-2246851-3, Fax:92-91-2252406

پارٹی کے بارے میں

عوامی نیشنل پارٹی: عوامی نیشنل پارٹی ایک قوم پرست پارٹی ہے۔ جسے بائیں بازو کی جماعت گردانا جاتا ہے۔  عوامی نیشنل پارٹی زیادہ تر خیبرپختوخواہ، بلوچستان ،علاقہ غیر پنجاب کے کچھ شمالی علاقوں اور سندھ کے کچھ علاقوں میں مشہور ہے۔ عبدالغفار خان اور مولانا بھاشانی  نے 1957 میں نیشنل عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1965 کے صدراتی انتخابات میں مولانا بھاشانی نے ایوب خان کی حمایت کی۔ جس وجہ سے پارٹی میں اختلافات پیدا ہوگئے۔مشرقی پاکستان میں جماعت کے سربراہ مولانا بھاشانی تھے۔ جبکہ مغربی پاکستان میں خان عبدالغفار خان کے بیٹے ولی خان پارٹی سربراہ بنے۔ نیشنل عوامی پارٹی نے 1970 کے عام انتخابات میں لیا اور سابقہ صوبہ سرحد موجودہ (خیبرپختونخواہ) میں دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگادی۔ جوکہ بعد میں سیاسی منظرنامے پر  عوامی نیشنل پارٹی کے طور پرسامنے آئی۔ 1986ء میں قومی جمہوری پارٹی جوکہ ون یونٹ کی خلاف ایک اتحاد تھا دوسری سیاسی جماعتوں اور دھڑوں میں ضم ہوا تو ایک نئی جماعت تشکیل دی گئی جس کا نام عوامی نیشنل پارٹی رکھا گیا۔ عبدالولی خان اس جماعت کے صدر جبکہ سندھ سے تعلق رکھنے والے قوم پرست رہنما رسول بخش پلیجو جنرل سیکرٹری منتخب کیے گئے۔ اس جماعت نے 1986ء سے 1988ء تک چلائی گئی تحریک برائے بحالی جمہوریت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 1988ء کے انتخابات کے بعد عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ صوبائی اور وفاقی سطح پر اتحاد قائم کیا۔ یہ اتحاد 1989ء میں اس وقت ختم ہو گیا جب صوبائی معاملات و مالیاتی تقسیم پر سیاسی اختلافات نے جنم لیا 1990ء کے انتخابات کے بعد جب نواز شریف کی جماعت نے برتری حاصل کی تو عوامی نیشنل پارٹی نے مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد قائم کیا۔ یہ اتحاد 1998ء تک قائم رہا۔ 1998ء میں یہ اتحاد کالا باغ ڈیم اورصوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کے موضوعات پر اختلافات کی وجہ سے جاری نہ رہ سکا۔ اس جماعت نے تب متحدہ جمہوری اتحاد میں شمولیت اختیار کر لی اور نواز شریف کی حکمرانی میں کیے جانے والی بعض اقدامات کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ پرویز مشرف نے جب فوج کی مدد سے نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کیاتویہ جماعت تب بھی اتحاد برائے بحالی جمہوریت کی فعال رکن رہی لیکن 11 ستمبر کے امریکا پر ہونے والے حملوں کے بعد اتحاد کی طالبان کی حمایت کی وجہ سے الگ ہو گئی۔  2002ء کے انتخابات میں اس جماعت نے پاکستان پیپلز پارٹی سے دوبارہ اتحاد قائم کیا لیکن صوبہ خیبر پختونخوا میں تب متحدہ مجلس عمل کے نام سے قائم مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے ہاتھوں اس  کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ متحدہ مجلس عمل کی کامیابی دراصل امریکا مخالف نظریہ پر ممکن ہوئی تھی      . 2008ء کے عام انتخابات میں اس جماعت نے پہلی بار کسی بھی اتحاد میں شمولیت اختیار نہ کی اور خیبر پختونخوا میں بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائی، اس کے علاوہ گذشتہ 15 سالوں میں پہلی   بار بلوچستان اور عوامی نیشنل پارٹی  کی جماعتی تاریخ میں صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں پہلی بار یہ جماعت نشتیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے انتخابات جیتنے کے بعد وفاق میں بھاری اکثریت حاصل کرنے والی  جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ایک بار پھر اتحاد قائم کرتے ہوئے  سابقہ صوبہ سرحد(موجودہ خیبرپختونخواہ) اور وفاق میں حکومت قائم کی۔ صوبے میں قائم اتحاد میں صرف پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی شامل رہے جبکہ وفاق میں ان دونوں جماعتوں کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام بھی اتحاد میں شامل تھے۔ 2013 کے الیکشن میں عوامی نیشنل پارٹی نے قومی اسمبلی کی ایک جبکہ صوبائی اسمبلی کی چار نشستیں حاصل کی اور پاکستان تحریک انصاف نے انھیں باقاعدہ چیلنج دیا  ۔2018 کے الیکشن میں عوامی نیشنل پارٹی بھرپور عزم کے ساتھ دوبارہ میدان آئی ہے۔ جماعت نے اپنا 2018 کا منشور پیش کردیا ہے۔ جس میں عدالتی نظام، محکمہ پولیس اصلاحات، انسانی حقوق، صوبائی خود مختاری، خیبرپختونخواہ کے نئے اضلاع اور معاشی اصلاحات کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔

  • سیاسی حیثیت :
  • 0
  • قومی اسمبلی:
  • 0 / 272
  • صوبائی اسمبلی :
  • 0 / 726 (2013)

تمام امیدواروں کی فہرست